(یقیناً آپ نے کوئی واقعہ سنا یا دیکھا ہو گا، دیر کیسی، ابھی لکھیں اور بھیجیں)
سنا تھا کہ دشمن مرنے پر اس لیے خوش نہ ہوں کہ دوست بھی آخر مرجائے گا ۔ کیا یہ سچ ہے تو پھر کیسے؟
مجھے میرے دوست ارشد صاحب نے واقعہ سنایا کہ ایک شخص بالکل مفلس تھا۔ کسی طر ح پٹواری بھرتی ہو گیا ترقی کر تے کر تے تحصیل دار بن گیا مو صوف بہت سمجھ دار، جہاں دیدہ اور خالص دنیا دار تھا۔ زمینوں کے کاغذات اور اتار چڑھاﺅ میں واقعی مہارت رکھتا تھا۔ بڑے بڑے سمجھ دار اس سے مشورے لیتے۔ گھر میں روپے پیسے کی ریل پیل تھی جس سے جتنا چاہتے وصول کرتے جس سے جتنا تا وان طے کرتے اسے دینا پڑتا۔ جس کی زمین اپنے نام کاغذات میں کر لیتے کسی کی جرات نہیں ہوتی تھی کہ ان سے لے سکے۔ اس طرح ان کی زمین جا ئیداد بڑھتی گئی اور خوب بڑھی حتی کہ شہر بھر میں بہت ہی زیادہ بزنس جائیداد اور زمینیں بن گئیں۔
بتانے لگے کہ ایک شخص کی زمین کا مسئلہ تھا وہ حق دار تھا یہ وہ زمین اپنے نام کرنا چاہتے تھے۔ اس دور میں اس شخص نے کھا د کی بوری نوٹوں سے بھری اور لا کر ان کے سامنے الٹ دی اور منت کی میری زمین کو کچھ نہ کہے۔ واقعی و ہ جائیداد زمین کا مجازی خدا تھا۔ اس کے ڈر کی صورت حال یہ تھی لو گ گھنٹوں انتظار کرتے کہ ان کی قسمت کا فیصلہ کیسے ہو تا ہے؟ یونہی دن رات گزرتے گئے اور ظلم و ستم اور استبداد کی کہا نی بڑھتی چلی گئی۔ قدرت کا حلم اپنی حالت پر قائم رہا ۔ تقدیر کا فیصلہ اٹل ہوتا ہے آخر کا ر موت نے ساری کا ئنا ت لوٹ لی۔ جنا زے پر بہت لو گ تھے۔ایک شخص میت کے قریب آیا منہ دیکھا اور پھر دھاڑیں مار ما رکر رویا اور کہا کہ وہ میرا ایکڑ زمین کا ساتھ لیکر جا رہا ہے ۔ اور سنا کہ کچھ لو گ اس کی قبر پر جوتے مار کر آئے کہ ہماری جا ئیداد ساتھ لے گیا ۔ اس کے علا قے میں اس کا ایک مقابل بھی تھا اس کا کردار اسی کی طرح صرف قبضہ کرنا اور زمین بڑھانا تھا۔ جب یہ شخص مر گیا تو وہ بہت خو ش ہوا اور ہر شخص کو مبارک باد دے رہا تھا کہ میرا دشمن مر گیا لیکن قدرت کو کچھ اور منظورتھا ۔ وہ اس طرح کہ یہ کسی کی زمین پر قبضہ کر رہے تھے، وہ مالک آگیا اور گریبان سے پکڑ ا جھنجوڑا کہ ظالم یہ زمین تو میری ہے تجھے کیا حق پہنچتا ہے کہ اس پر اپنا قبضہ جما رہاہے اور ہلکا سا دھکا دیا۔ یہ گرا اور وہیں مر گیا ۔ بس اس کا دشمن چند ماہ قبل مرا اور یہ مبارک باددینے والا چند ماہ بعد مر گیا ۔ کیا خیال ہے قارئین! دشمن مر جائے تو دوست کو خوش ہو نا چاہئے میرے خیال میں ہر گز نہیں بلکہ اس کے انجا م سے یہ بے خبر نہ ہو بلکہ اس کے برے انجام سے اپنا انجام بہتر کرنے کا سامان کر لے۔ (سانس باقی محفل باقی )
Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 96
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں